گزشتہ اتوار کو جے للیتا کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد ڈاکٹروں کی ٹیم نے انہیں بچانے کی ہر ممکن کوشش کی، تاہم پیر دیر رات جے للیتا نے آخری سانسیں لیں۔ تاہم اب ایک چونکانے والی بات سامنے آئی ہے کہ پارٹی کے لیڈروں نے اتوار کو ہی جے للیتا کی آخری رسومات کی تیاریاں شروع کر دی تھیں۔ اس انکشاف کے بعد اب یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کہیں جے للیتانے ایک دن قبل ہی تو نہیں دنیا کو الوداع کہہ دیا تھا اور اس کا اعلان کرنے میں پارٹی اور اسپتال نے ایک دن کی تاخیر کی ۔ منگل کو جس تابوت میں تمل ناڈو کی وزیر اعلی جے للیتا کو دفن کیا گیا تھا ، اصل میں اے آئی اے ڈی ایم کے نے اتوار کو ہی اس کا آرڈر دے دیا تھا، اتنا ہی نہیں اس کے کچھ دیر بعد ہی راجاجي ہال
کو بھی صاف ستھرا کرنے کے احکامات جاری کردئے گئے تھے۔ خیال رہے کہ چنئی کے راجاجي ہال میں ہی جے للیتا کو آخری دیدار کے لئے رکھا گیا تھا۔ ٹائمز آف انڈیا نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اتوار کی شام 7 بجے کے آس پاس تمل ناڈو حکومت کے چار سینئر وزرا او پنيرسیلوم، ڈی جئے كمار، پی بنجامن اور کے پنڈياراجن کو جے للیتا کی سنگین صورتحال کی خبر دے دی گئی تھی۔ یہ چار وزرا ہی اس وقت اسپتال میں موجود تھے۔ باقی وزراء کو بعد میں معلومات دی گئی۔ جے للیتا کی قریبی ششی کلا اس وقت بات کرنے کی حالت میں نہیں تھیں۔ ایک سینئر وزیر کے مطابق جے للیتا کی حالت انتہائی نازک تھی اور جس آلے پر انہیں رکھا گیا تھا، اس سے وہ کچھ دیر تک ہی زندہ رہ پائیں تھیں۔